طنزیہ غزل
شاعری میں نہ کبھی شکوۂ رسوائی کر
اپنے اشعار کی تو خود ہی پذیرائی کر
تیرے ویران شب و روز بھی رنگیں ہوں گے
بس کسی طرح حسینوں سے شناسائی کر
جو مریضان محبت ہیں غموں کے مارے
ان کی اشعار ظرافت سے مسیحائی کر
پیٹ کی آگ بجھا محنت و مزدوری سے
وقت بچ جائے تو مشق سخن آرائی کر
بھول کر عشق کا سودا نہ سما لے سر میں
اور مجنوں کی طرح خود کو نہ سودائی کر
اپنی تنہائیاں یادوں سے درخشاں کر لے
پھر تصور میں سہی انجمن آرائی کر
عاجزی اور نہ آنسو نہ فغاں شامل ہے
کچھ تو فریاد کو تو قابل شنوائی کر
وقت کے ساتھ ترا دل بھی بہل جائے گا
لے کے کاغذ و قلم قافیہ پیمائی کر
اپنے معشوق کے خوابوں میں چلا جا ہر شب
ؔخواہ مخواہ یوں بھی علاج غم تنہائی کر
اور اگر چاہے کہ ہو ؔخواہ مخواہ شہرت تیری
یوسفی گر نہیں ممکن تو زلیخائی کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.