سر پہ چڑھا رکھا ہے
میں نے پوچھا کہ یہ کیا حال بنا رکھا ہے
نہ تو میک اپ ہے نہ بالوں کو سجا رکھا ہے
چھیڑتی رہتی ہیں اکثر لب و رخساروں کو
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
مسکراتے ہوئے اس نے یہ کہا شوخی سے
ایک دیوانے نے دیوانہ بنا رکھا ہے
جیب غائب ہے تو نیفا ہے بٹن کے بدلے
تم نے پتلون کا پاجامہ بنا رکھا ہے
مشرقی رہن سہن چال و چلن مغرب کا
ہم نے تہذیب کا شیر خرمہ بنا رکھا ہے
گر صلہ دو گے مجھے میری وفاؤں کے عوض
مانگ لوں گا تمہیں انعام میں کیا رکھا ہے
جو سبھی دیکھ چکے ہم وہ نہیں دیکھیں گے
وہ دکھاؤ ہمیں جو سب سے چھپا رکھا ہے
ان کو اغیار محبت سے لگاتے ہیں گلے
مجھ کو اپنوں نے بھی بیگانہ بنا رکھا ہے
زندگی موت کی تمہید ہے پر لوگوں نے
مختصر بات کا افسانہ بنا رکھا ہے
لوگ بھولیں نہ کبھی ایسا تخلص رکھیے
نام تو نام ہے بس نام میں کیا رکھا ہے
قافیے اور ردیفوں و تخلص کے سوا
ؔخواہ مخواہ آپ کے اشعار میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.