پنشن یافتہ
نہ اب میں پیار کر سکتا ہوں اور نہ ڈانٹ سکتا ہوں
جو باقی رہ گئے ہیں دن انہیں بس کاٹ سکتا ہوں
جو مل جائے اسی پر اکتفا کرنا ہی پڑتا ہے
کوئی شے اپنی مرضی سے نہ اب میں چھانٹ سکتا ہوں
ہوا ہوں جب سے پنشن یافتہ یہ حال ہے یارو
نہ کوئی قرض دیتا ہے نہ پنشن بانٹ سکتا ہوں
یہی کیا کم ہے خود مختار ہوں میں جب بھی جی چاہے
تمناؤں کے پر اڑنے سے پہلے کاٹ سکتا ہوں
میں اپنے وقت کے ہاتھوں میں ہوں جیسے چھٹی انگلی
نہ استعمال کر سکتا ہوں اور نہ کاٹ سکتا ہوں
غموں کی خیر ٹیڑھی ہی نہیں گاڑھی بھی ہوتی ہے
نہ پی جاتی ہے یہ اور نہ اسے میں چاٹ سکتا ہوں
اڑا کر دیکھ لے کوئی پتنگیں اپنی شیخی کی
بلندی پر اگر ہوں بھی تو کنے کاٹ سکتا ہوں
یہی توفیق کیا کم ہے کہ رونق کو ہنسا کر میں
دکھوں کا بوجھ کم کرنے غموں کو بانٹ سکتا ہوں
خلیج بغض و نفرت گر دلوں میں ہو گئی پیدا
اسے میں ؔخواہ مخواہ ہنستے ہنساتے پاٹ سکتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.