پہلے تھی سو اب بھی ہے
ہمیشہ کی طرح تنگی جو پہلے تھی وہ اب بھی ہے
بدن پر اک پھٹی لنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
پریشانی سے سر کے بال تک سب جھڑ گئے لیکن
پرانی جیب میں کنگھی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ادھر میں کثرت اولاد سے لاغر ادھر ان کی
زباں پر ترش نارنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
بنا ہیرو سے زیرو اور پھر نیتا تو کاندھے پر
وہی اک شال بے رنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
نہیں ہوتی تو اچھا تھا مگر فرقہ پرستوں میں
وہ یک جہتی ہم آہنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
سیاست میں تعصب کا دخل ہونے لگا جب سے
دلوں میں آ گئی تنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
جنہیں جنتا کی فکر عافیت میں گھل کے مرنا تھا
صحت ان کی بھلی چنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
لباس مختصر میں بھی تن آسانی کے خواہاں ہیں
کریں کیا آتما ننگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ضرورت امن کی دنیا میں پہلے سے زیادہ ہے
مگر قیمت بہت مہنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
اہنسا کے پس پردہ بہت زوروں پہ تیاری
امن کے نام پر جنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ہوا ہے اور نہ ہوگا کچھ اثر مجھ پر ضعیفی کا
خیالوں میں یہ نیرنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
زمانے کا چلن کیا پوچھتے ہو ؔخواہ مخواہ مجھ سے
وہی رفتار بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.