مری جانب وہ خالص شوربا سرکائے جاتے ہیں
مری جانب وہ خالص شوربا سرکائے جاتے ہیں
مگر خود مرغ پر اپنا کرم فرمائے جاتے ہیں
کہا تھا ڈاکٹر نے بچ کے رہنا خوش خوراکی سے
مگر توبہ وہ بیٹھے ہیں تو اب تک کھائے جاتے ہیں
چلے آؤ ملاقاتوں کی گرمی ساتھ میں لے کر
کہاں ہو تم یہاں ہم جون میں ٹھنڈائے جاتے ہیں
انہیں سے ہو گیا رشتہ ہمارا ٹھیک ہے لیکن
نہ جانے پھر بھی کیوں چکر پہ چکر آئے جاتے ہیں
سڑک پر آتے جاتے سب انہیں پہچان لیتے تھے
نہ اب معشوق ہی ویسے نہ عاشق پائے جاتے ہیں
بھروسہ ہے وفاداری پہ ان کی کہہ دیا پھر بھی
قسم وہ ہاتھ میرے سر پہ رکھ کر کھائے جاتے ہیں
جوانی ان کو گھر میں چین سے رہنے نہیں دیتی
میاں مسرورؔ ہی مجرم مگر ٹھہرائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.