ملن
جب حسینوں کی تصاویر کتابوں میں ملیں
کورے کاغذ ہی سوالوں کے جوابوں میں ملیں
دن کو تھیٹر میں ملیں رات کو باغوں میں ملیں
مل نے والے جو ملیں کچھ تو حجابوں میں ملیں
چاہنے والوں کا اس طرح چمن میں ہو ملن
جس طرح پھول چنبیلی کے گلابوں میں ملیں
نا میں دولہا ہوں نیا اور نہ نئی دولہن تم
دونوں بوڑھے ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
عمر بڑھتی ہے تو جذبوں میں کمی ہوتی ہے
مرغ و ماہی کے مزے کیسے کبابوں میں ملیں
اسی امید پہ میخانے کے چکر کاٹے
شاید اب اچھے بھلے لوگ خرابوں میں ملیں
وصل کا لطف شب ہجر کے مارے یوں لیں
نیند آ جائے جو دونوں کو تو خوابوں میں ملیں
جن ثوابوں کے بھروسے پہ ہے زندہ واعظ
ہمیں شاید وہ گناہوں کے عذابوں میں ملیں
واعظ و رند اگر شیر و شکر ہو جائیں
ذائقے پند و نصیحت کے شرابوں میں ملیں
ؔخواہ مخواہ ملنے سے کتراتے ہو جن سے دن میں
کیا کرو گے جو تمہیں رات کو خوابوں میں ملیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.