لے لے کے نام اس نے ہمارا کہ ہائے ہائے
لے لے کے نام اس نے ہمارا کہ ہائے ہائے
کس کس طرح سے ہم کو پکارا کہ ہائے ہائے
کل گیس پر تھا آج بھپارے پہ ہوں میاں
نزلے نے ایسا گھیر کے مارا کہ ہائے ہائے
یوں ہی چھوا تھا اس کی کلائی کو ایک بار
وہ ہاتھ اس نے کھینچ کے مارا کہ ہائے ہائے
یہ کھردری سی جنس کہ وہ بھی تھا اک لباس
شلوار ریشمی وہ غرارا کہ ہائے ہائے
کیا کیا نہیں تھا اپنی تواضع میں ان کے گھر
چھولے مٹر وہ آلو بخارا کہ ہائے ہائے
آتے ہیں یاد مجھ کو وہ آزادیوں کے دن
ہوتا تھا میں بھی ایک کنوارہ کہ ہائے ہائے
وہ لطف وہ مزہ کہ جو آیا نہ لوٹ کر
مسرورؔ زندگی میں دوبارہ کہ ہائے ہائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.