کیا ہے
گیا ہو جیل نہ جب تک وہ کیا جانے سزا کیا ہے
رہائی میں ہے کیا دقت اسیری میں مزا کیا ہے
ہماری شادی خانہ آبادی محبت با مشقت ہے
جہاں بیوی مری جج ہو وہاں میری رضا کیا ہے
یہ مجھ سے پوچھ بیٹھی ایک دن لڑکا نما لڑکی
وفا ہے نام کس چڑیا کا اور شرم و حیا کیا ہے
کہا میں نے یہ اس کہ یہ اس عورت کے زیور تھے
جسے معلوم تک نہ تھا کہ باہر کی ہوا کیا ہے
کہا حوا کی بیٹی نے کہ ہم آزاد پنچھی ہیں
یہ زیور بوجھ ہوتے ہیں نہ پہنیں تو برا کیا ہے
جواباً یہ کہا زیور تو کیا کپڑے بھی مت پہنو
اتارو پھینک دو یہ بوجھ بھی ان میں رہا کیا ہے
ملا ہے علم تو اس سے کرو کچھ استفادہ بھی
کم از کم اتنا پہچانو کہ اچھا کیا برا کیا ہے
کبھی جس نے سنی نہ ہو کسی اسکول کی گھنٹی
اسے معلوم کیا تاریخ ہے جغرافیہ کیا ہے
کوئی جانے گا کیسے ؔخواہ مخواہ یہ راز قدرت ہے
ازل کی ابتدا کیا تھی ابد کی انتہا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.