خواب جب سے اک حسینہ کے نظر آنے لگے
خواب جب سے اک حسینہ کے نظر آنے لگے
مولوی صاحب بھی بیوٹی پارلر جانے لگے
ہم کو تھی ان سے محبت وہ بھی تھے ہم پر فدا
بات سیدھی تھی مگر کچھ لوگ الجھانے لگے
نیم کے بوٹے پہ وہ کیا چڑھ گئے کہ شیخ جی
شدت جذبات میں نمبولیاں کھانے لگے
اس کی کھٹیا کب کھڑی ہو جائے کہہ سکتے نہیں
عاشقی کا جس کے سر پر بھوت منڈرانے لگے
مفت کی پی کر کہی تھی ایک دن ہم نے غزل
شعر اٹھ اٹھ کر چچا غالب سے ٹکرانے لگے
با ترنم ہم نے بس مطلع پڑھا تھا بزم میں
لوگ جو آئے ابھی تھے وہ بھی گھر جانے لگے
یوں کسی سے کم نہ تھے حاضر جوابی میں مگر
وہ ہوئے جب سامنے مسرورؔ ہکلانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.