ہندوستاں ہمارا
نہ یہ زمیں ہماری نہ آسماں ہمارا
دوزخ سے کم نہیں ہے جنت نشاں ہمارا
سننا پڑے گا سب کو اب تو بیاں ہمارا
ہندوستاں کے ہم ہیں ہندوستاں ہمارا
جنتا پہ راج کرتی ہے ڈاکوؤں کی ٹولی
وہ بچ گئے جنوں سے کھیلی تھی خوں کی ہولی
معصوم شہریوں پہ جس نے چلائی گولی
وہ سنتری بنا ہے اب پاسباں ہمارا
غیروں سے ہم نے سیکھا اپنوں کو غیر رکھنا
ناموس ہی حرم کا نہ پاس دیر رکھنا
مذہب ہی جب سکھائے آپس میں بیر رکھنا
باقی رہے گا کیسے نام و نشاں ہمارا
مقتول کیا بتائے ہے کون اس کا قاتل
کب جانے ختم ہوگی یہ جنگ حق و باطل
حب وطن ہمارے ایمان میں ہے شامل
مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا
روشن ہوئی ہیں شمعیں ہم سے ہی انجمن میں
غنچے کھلائے ہم نے صحرا میں اور بن میں
اے باغباں بتا تو اتنے بڑے چمن میں
کیا حرج ہے رہے گر اک آشیاں ہمارا
ہم نے بھی خون دے کر سینچا ہے اس چمن کو
سر سے بندھا ہے اب بھی کھولا نہیں کفن کو
کہتے ہیں آس کوئی ہم سے نہیں وطن کو
ہے کوئی دور کر دے وہم و گماں ہمارا
گو کارواں ہمارا آمادۂ سفر ہے
رستے میں لٹ نہ جائے ہر شخص کو یہ ڈر ہے
رہزن بنا ہے رہبر اور راہ پر خطر ہے
منزل پہ کیسے پہنچے گا کارواں ہمارا
پگڈنڈیوں پہ چلتے ہیں رہ گزر نہیں ہے
تنہا ہیں ان کا کوئی بھی ہم سفر نہیں ہے
ہم شاعروں کو دیکھو رہنے کو گھر نہیں ہے
لکھتے ہیں شاعری میں سارا جہاں ہمارا
عزت و آبرو سے جینے کا عزم کر لیں
اپنے وطن پہ قرباں ہونے کا عزم کر لیں
موت آ گئی تو ہنس کر مرنے کا عزم کر لیں
کب تک رہے گا آخر دل ناتواں ہمارا
جب سے ہوا ہے درہم برہم نظام اپنا
کوئی نہیں جہاں میں قائم مقام اپنا
سب کے دلوں میں یارو اب ہے قیام اپنا
سمجھو ہمیں وہیں اب دل ہے جہاں ہمارا
جینا یہاں سزا ہے اب اور ہم کہیں کیا
گندی فضا میں کب تک مر مر کے ہم جئیں کیا
چین و عرب کو لے کر ہم ؔخواہ مخواہ کریں کیا
کافی ہے بس رہے گر ہندوستاں ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.