درد کچھ کم نہ ہوا اپنا دوا کھانے سے
درد کچھ کم نہ ہوا اپنا دوا کھانے سے
اعتبار اٹھ گیا ہمدرد دوا خانے سے
وہ کچہری سے بلاتے ہیں کبھی تھانے سے
ہم بھی وہ ڈھیٹ ہیں ہڑکے نہیں ہڑکانے سے
اس بڑھاپے میں لگایا ہے انہوں نے سرما
باز آتے نہیں وہ اب بھی ستم ڈھانے سے
ان کے ابا کو رقیبوں نے بہت بھڑکایا
وہ تو اچھا ہوا بھڑکے نہیں بھڑکانے سے
نہ اٹھا پائے وہ مٹکا تو انہوں نے ہم کو
کبھی آنکھوں سے پلائی کبھی پیمانے سے
وہ نہ جاگے کہ ذرا جاگتی تقدیر مری
اور سب جاگ اٹھے کھاٹ کے سرکانے سے
میری لکنت نے مجھے وصل سے رکھا محروم
بات بن بن کے بگڑتی رہی ہکلانے سے
مچھروں نے بھی رقیبوں کی طرح خون پیا
ہم شب وصل نہ فارغ ہوئے کھجلانے سے
یہ نہ عادت ہے ہماری نہ یہ فطرت ویسے
عذر مسرورؔ کو ہرگز نہیں نذرانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.