دم نکلے
لکھانے نام سچے عاشقوں میں جب بھی ہم نکلے
ارادوں میں ہمارے جانے کتنے پیچ و خم نکلے
یہ سوچا تھا کہ گھر سے بھاگ کر شادی رچائیں
مگر جب وقت آیا تو نہ وہ نکلیں نہ ہم نکلے
سنا ہے راستے ہی میں پولیس نے دھر لیا ان کو
ہمارے دل پہ جب کرنے کو وہ مشق ستم نکلے
دماغ ان کا جو دیکھا اور دل کی بھی تلاشی لی
کئی پستول نخروں کے کئی غصے کے بم نکلے
جھگڑ کر جب کہا بیگم نے ہم سے گھر سے جانے کو
بہت بے آبرو ہو کر خود اپنے گھر سے ہم نکلے
جو ہوتا اور کوئی تو نکل جاتا وہ غصے میں
مگر ہم با دل ناخواستہ با چشم نم نکلے
ہمارا حوصلہ تو دیکھیے کہ لنج کھائے ہی
نہیں لوٹیں گے اب ہم شام تک کھا کر قسم نکلے
مگر جب شام سے پہلے ہی بھوکے پیٹ لوٹ آئے
وہ طعنہ دے کے بولیں آپ تو ثابت قدم نکلے
زمانے کے ستائے ہیں جو لوگوں کو ہنساتے ہیں
کریدا جب بھی دل ان کا ہزاروں غم ہی غم نکلے
کرم کی بات ہے میرے گنہ اعمال نامے میں
یہ سوچا تھا بہت ہوں گے مگر دیکھا تو کم نکلے
بڑھاپے میں بھی میری ؔخواہ مخواہ آخری خواہش
ہوں گھر میں بیویاں اتنی کہ ہر بیوی پہ دم نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.