بیوی اور پتلون
بیگم سے کہا ہم نے جو فرصت ہے آپ کو
پتلون میں ہماری بٹن ایک ٹانک دو
غصے سے بولیں آپ ہی خود ٹانک لیں جناب
بیوی کا جب مذاق اڑاتے رہے ہیں آپ
بیوی بغیر آدمی ہوتے نہیں پورے
میں نہ رہوں تو آپ بھی رہ جائیں ادھورے
یوں تو بٹن کا ٹانکنا چھوٹا سا کام ہے
یہ کام بھی تو لائق صد احترام ہے
مردانگی کی شان نہ اتنی بگھاریے
سوئی میں صرف دھاگا پرو کر دکھائے
پتلون میں جو آپ بٹن خود لگائیں گے
انگلی چبھو کے سوئی میں خوں میں نہائیں گے
سوچو بٹن بغیر جو پتلون پہنتے
پتلون پھسلتی تو کیا سب لوگ نہ ہنستے
پتلون میں تمہاری بٹن کون ٹانکتی
دنیا میں تم بتاؤ جو عورت ہی نہ ہوتی
ہم نے کہا کہ اپنی بڑائی نہ ہانکئے
چھوٹی سی ہے یہ بات نہ آگے بڑھائیے
پتلون میں بس ایک بٹن ٹانکنے کا تھا
پتلون کو بٹن میں نہیں ٹانکنے کا تھا
غصے کو تھوک دیجے میری بات مانئے
کھائی میں یوں بحث کی خدارا نہ جھانکئے
گر اس بحث کا خاتمہ ہونا ضرور ہے
جو بات سچ ہے آپ کو سننا ضرور ہے
عورت اگر نہ ہوتی تو جنت ہی میں رہتے
دنیا میں آ کے اس طرح دکھ درد نہ سہتے
شادی بیاہ کا ہمیں خطرہ بھی نہ ہوتا
صرف اک بٹن کو ٹانکنے کا نخرہ بھی نہ ہوتا
بیوی یا اس کی بہن ہو یا ہو کسی کی ساس
تم ہو اسی لئے تو پہنتے ہیں ہم لباس
مردوں کو اگر دنیا میں عورت ہی نہ ہوتی
پتلون پہننے کی ضرورت ہی نہ ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.