آنکھیں
لڑاؤ ہر کسی سے یوں نہ تم بے ساختہ آنکھیں
کہیں بدنام نہ ہو جائیں شہرت یافتہ آنکھیں
مروت رحم اور شرم و حیا ان میں نہیں ہوتی
دکھانے کے لئے ہوتی ہیں جو خود ساختہ آنکھیں
کبھی خود بند ہو کر راہ دل مسدود کرتی ہیں
کبھی دیتی چلی جاتی ہیں دل تک راستہ آنکھیں
کہیں فتنہ گری سے ہیں سکون و چین کی دشمن
کہیں امن و اماں کی ہیں نشانی فاختہ آنکھیں
کبھی دل بھی تڑپتا ہے دہائی دے کے آنکھوں کی
کبھی رو رو کے دے جاتی ہیں دل کا واسطہ آنکھیں
نہیں تاب نظارہ اور جلووں کی تمنا ہے
کہیں اندھی نہ ہو جائیں خدا نخواستہ آنکھیں
چلا کچھ بھی نہ میرا زور جب اپنی ہی بیوی پر
دکھاتا رہ گیا میں ہو کے دل برداشتہ آنکھیں
نظر لگنے کا ڈر تھا اس لئے بھی ؔخواہ مخواہ میں نے
ہٹا لیں ان کے رخ سے با دل نخواستہ آنکھیں
حسینوں سے نگاہیں ؔخواہ مخواہ تم کیوں لڑاتے ہو
کہیں کمزور نہ ہو جائیں پنشن یافتہ آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.