ہولی
چھائی ہیں ہر اک سمت جو ہولی کی بہاریں
پچکاریاں تانے وہ حسینوں کی قطاریں
ہیں ہاتھ حنا رنگ تو رنگین پھواریں
اک دل سے بھلا آرتی کس کس کی اتاریں
چندن سے بدن آب گل شوخ سے نم ہیں
سو دل ہوں اگر پاس تو اس بزم میں کم ہیں
محراب در میکدہ ہر آبروئے خم دار
بل کھانے سے شوخی میں بنے جاتے ہیں تلوار
کہتا ہے ہر اک دل کہ فدائے لب و رخسار
سب عشق کے سودائی ہیں معشوق خریدار
سورج بھی پرستار ہے بندیا کی چمک کا
ہر زخم مزہ لیتا ہے چہرے کے نمک کا
رنگین پھواریں ہیں کہ ساون کی جھڑی ہے
بوندوں کے نگینوں نے ہر اک شکل جڑی ہے
چلاتے ہیں عاشق کہ مصیبت کی گھڑی ہے
وہ شوخ لئے رنگ جو ہاتھوں میں کھڑی ہے
تسکین ملے گی جو گلے آن لگے گی
پانی کے بجھائے سے نہ یہ آگ بجھے گی
تصویر بنی جاتی ہے اک ناز و ادا سے
پانی ہوئی جاتی ہے کوئی شرم و حیا سے
ریشم سی لٹیں رخ پہ الجھتی ہیں ہوا سے
بڈھے بھی دعا کرتے ہیں جینے کی خدا سے
معشوق کوئی رنگ جو چہرے پہ لگا دے
ہم کیا ہیں فرشتے کو بھی انسان بنا دے
ہیں گندمی چہرے تو بدن سب کے ہرے ہیں
رنگین پھواروں سے چمن دل کے بھرے ہیں
اس دل کو ہی دل کہیے قدم جس پہ دھرے ہیں
دل پاؤں تلے شوخ جو پامال کرے ہیں
ہے جشن بہاراں تو چلو ہولی منائیں
اس رنگ کے سیلاب میں سب مل کے نہائیں
نفرت کے طرفدار نہیں صاحب عرفاں
دیتے ہیں سبق پیار کے گیتا ہو کہ قرآں
تیوہار تو تیوہار ہے ہندو نہ مسلماں
ہم رنگ اچھالیں تو پکائیں وہ سویاں
رنجیدہ پڑوسی جو اٹھا دار جہاں سے
خوشیوں کا گزر ہوگا نہ پھر تیرے مکاں سے
- کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 208)
- Author : Saghar Khayyami
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.