Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہولی

MORE BYساغر خیامی

    چھائی ہیں ہر اک سمت جو ہولی کی بہاریں

    پچکاریاں تانے وہ حسینوں کی قطاریں

    ہیں ہاتھ حنا رنگ تو رنگین پھواریں

    اک دل سے بھلا آرتی کس کس کی اتاریں

    چندن سے بدن آب گل شوخ سے نم ہیں

    سو دل ہوں اگر پاس تو اس بزم میں کم ہیں

    محراب در میکدہ ہر آبروئے خم دار

    بل کھانے سے شوخی میں بنے جاتے ہیں تلوار

    کہتا ہے ہر اک دل کہ فدائے لب و رخسار

    سب عشق کے سودائی ہیں معشوق خریدار

    سورج بھی پرستار ہے بندیا کی چمک کا

    ہر زخم مزہ لیتا ہے چہرے کے نمک کا

    رنگین پھواریں ہیں کہ ساون کی جھڑی ہے

    بوندوں کے نگینوں نے ہر اک شکل جڑی ہے

    چلاتے ہیں عاشق کہ مصیبت کی گھڑی ہے

    وہ شوخ لئے رنگ جو ہاتھوں میں کھڑی ہے

    تسکین ملے گی جو گلے آن لگے گی

    پانی کے بجھائے سے نہ یہ آگ بجھے گی

    تصویر بنی جاتی ہے اک ناز و ادا سے

    پانی ہوئی جاتی ہے کوئی شرم و حیا سے

    ریشم سی لٹیں رخ پہ الجھتی ہیں ہوا سے

    بڈھے بھی دعا کرتے ہیں جینے کی خدا سے

    معشوق کوئی رنگ جو چہرے پہ لگا دے

    ہم کیا ہیں فرشتے کو بھی انسان بنا دے

    ہیں گندمی چہرے تو بدن سب کے ہرے ہیں

    رنگین پھواروں سے چمن دل کے بھرے ہیں

    اس دل کو ہی دل کہیے قدم جس پہ دھرے ہیں

    دل پاؤں تلے شوخ جو پامال کرے ہیں

    ہے جشن بہاراں تو چلو ہولی منائیں

    اس رنگ کے سیلاب میں سب مل کے نہائیں

    نفرت کے طرفدار نہیں صاحب عرفاں

    دیتے ہیں سبق پیار کے گیتا ہو کہ قرآں

    تیوہار تو تیوہار ہے ہندو نہ مسلماں

    ہم رنگ اچھالیں تو پکائیں وہ سویاں

    رنجیدہ پڑوسی جو اٹھا دار جہاں سے

    خوشیوں کا گزر ہوگا نہ پھر تیرے مکاں سے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 208)
    • Author : Saghar Khayyami
    • مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2012)
    • اشاعت : 2012

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے