شدید گرمی کے موسم میں مشاعرہ
یہ محفل سخن تھی مئی کے مہینے میں
شاعر سبھی نہائے ہوئے تھے پسینے میں
زندہ رہیں گے حشر تک ان شاعروں کے نام
جو اس مشاعرہ میں سنائے گئے کلام
صدر مشاعرہ کہ جناب خمارؔ تھے
بیکس تھے بے وطن تھے غریب الدیار تھے
ماہرؔ تھے بے قرار تو احقرؔ تھے بد حواس
کوثرؔ پکارتے تھے کہ پانی کا اک گلاس
شوقؔ و نشورؔ و ساحرؔ و شاعرؔ فگارؔ و رازؔ
اک مقبرہ میں دفن تھے جملہ شہید ناز
ایسا بھی ایک وقت نظر سے گزر گیا
جب صابریؔ کے صبر کا پیمانہ بھر گیا
یہ میہماں تھے اور کوئی میزباں نہ تھا
ان ''آل انڈیوں'' کا کوئی قدرداں نہ تھا
گرمی سے دل گرفتہ نہ تھا صرف اک امیرؔ
کتنے ہی شاعروں کا وہاں اٹھ گیا خمیر
رو رو کے کہہ رہا تھا اک استاد دھامپور
''مارا دیار غیر میں مجھ کو وطن سے دور''
القصہ شاعروں کی وہ مٹی ہوئی پلید
شاعر سمجھ رہے تھے کہ ہم اب ہوئے شہید
وہ شاعروں کا جم غفیر ایک ہال میں
دم توڑتے ہوں جیسے مریض اسپتال میں
وہ تشنگی وہ حبس وہ گرمی کہ الاماں
منہ سے نکل پڑی تھی اک استاد کی زباں
شاعر تھے بند ایک سنما کے حال میں
پنچھی پھنسے ہوئے تھے شکاری کے جال میں
وہ پیاس تھی کہ جام قضا مانگتے تھے لوگ
''وہ حبس تھا کہ لو کی دعا مانگتے تھے لوگ''
موسم کچھ ایسا گرم کچھ اتنا خراب تھا
شاعر جو بزم شعر میں آیا کباب تھا
بزم سخن کی رات قیامت کی رات تھی
ہم شاعروں کے حق میں شہادت کی رات تھی
کچھ اہل ذوق لائے تھے ساتھ اپنے تولیا
ننگے بدن ہی بیٹھے تھے کچھ پیر و اولیا
پاجامہ و قمیص نہ آیا بدن کو راس
بیٹھے تھے لوگ پہنے ہوئے قدرتی لباس
کیسے کہوں وہ اہل ادب بے وقوف تھے
اتنا ضرور ہے کہ وہ موسم پروف تھے
گرمی سے مضطرب تھے یہ شاعر یہ سامعین
کہتے تھے ہم پہ رحم کر اے رب عالمین
یہ آخری گناہ تو ہو جائے در گزر
اب ہم مشاعرہ میں نہ جائیں گے بھول کر
یہ ہوش کس کو تھا کہ وہاں کس نے کیا کیا
سب کو یہ فکر تھی کہ ملے جلد خوں بہا
حالانکہ جان بچنے کی صورت نہ تھی کوئی
حکم خدا کہ اپنی قضا ملتوی ہوئی
- کتاب : Kulliyat Dilawar Figar (Pg. 473)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.