خودکشی
دلچسپ معلومات
A satire on Partition violence
رحیم اللہ ہوا اچھا تو اس نے
یہ دیکھا ہو چکی ہے پارٹیشن
گئے کچھ بھاگ اور کچھ مر چکے ہیں
نہ نیتا سنگھ باقی ہے نہ بھیشن
سنے اس داستاں کے جب فسانے
تو غصے نے بنایا اس کو مجنوں
تڑپ اٹھا کہ لے کیسے وہ بدلہ
پیے ان کافروں کا کس طرح خوں
نہ کیوں کہلا سکا وہ مرد غازی
وہ اس غم میں کئی راتیں نہ سویا
شہادت ہی کا رتبہ اس کو ملتا
نہ جب یہ مل سکا وہ خوب رویا
یکا یک اس کے سب پلٹے خیالات
تو اس نے دامن اسلام چھوڑا
کنارہ کش ہوا سب بھائیوں سے
نئے مذہب سے رشتہ اپنا جوڑا
کئی دن بعد جب نکلا وہ گھر سے
تو اس کے منہ پہ داڑھی سر پہ تھے بال
نہالا سنگھ اب تھا نام اس کا
لیے کرپان وہ غصے سے تھا لال
ہزاروں خوں فشاں ارمان لے کے
کھڑا تھا آج وہ مسجد کے آگے
پکڑنے کے لیے اس کو نمازی
نمازیں چھوڑ کر مسجد سے بھاگے
لگا کر ایک نعرہ وحشت آلود
وہی کرپان جھٹ اس نے نکالی
لگا کر قہقہہ اس نے یہ کرپان
معاً سینے میں اپنے گھونپ ڈالی
نکالا پھر اسے سینے سے باہر
گلے پر زور سے اس کو پھرایا
اور اپنے جاں بحق ہونے سے پہلے
بیاں اپنا یہ رک رک کر سنایا
تمنا تھی کہ اک سکھ میں بھی ماروں
یہ پوری تو نے کی اللہ تعالی
بہت خوش ہوں رحیم اللہ خاں نے
نہالا سنگھ جی کو مار ڈالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.