زلفیں سینہ ناف کمر
زلفیں سینہ ناف کمر
ایک ندی میں کتنے بھنور
صدیوں صدیوں میرا سفر
منزل منزل راہ گزر
کتنا مشکل کتنا کٹھن
جینے سے جینے کا ہنر
گاؤں میں آ کر شہر بسے
گاؤں بچارے جائیں کدھر
پھونکنے والے سوچا بھی
پھیلے گی یہ آگ کدھر
لاکھ طرح سے نام ترا
بیٹھا لکھوں کاغذ پر
چھوٹے چھوٹے ذہن کے لوگ
ہم سے ان کی بات نہ کر
پیٹ پہ پتھر باندھ نہ لے
ہاتھ میں سجتے ہیں پتھر
رات کے پیچھے رات چلے
خواب ہوا ہر خواب سحر
شب بھر تو آوارہ پھرے
لوٹ چلیں اب اپنے گھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.