زندگی روز بناتی ہے بہانے کیا کیا
زندگی روز بناتی ہے بہانے کیا کیا
جانے رہتے ہیں ابھی کھیل دکھانے کیا کیا
صرف آنکھوں کی نمی ہی تو نہیں مظہر غم
کچھ تبسم بھی جتا دیتے ہیں جانے کیا کیا
کھٹکیں اس آنکھ میں تو دھڑکیں کبھی اس دل میں
در بدر ہو کے بھی اپنے ہیں ٹھکانے کیا کیا
بول پڑتا تو مری بات مری ہی رہتی
خامشی نے ہیں دئے سب کو فسانے کیا کیا
شہر میں رنگ جما گاؤں میں فصلیں اجڑیں
حشر اٹھایا بنا موسم کی گھٹا نے کیا کیا
خواب و امید کا حق، آہ کا فریاد کا حق
تجھ پہ وار آئے ہیں یہ تیرے دوانے کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.