زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے
زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے
اتنی ویران مری راہگزر ہے کیوں ہے
تو اجالے کی طرح آ کے لپٹ جا مجھ سے
اک اندھیرا سا ادھر اور ادھر ہے کیوں ہے
روز ملتا ہے کوئی دل کو لبھانے والا
پھر بھی تو ہی مرا محبوب نظر ہے کیوں ہے
گھر کی تصویر بھی صحرا کی طرح ہے لیکن
فرق اتنا ہے کہ دیوار ہے در ہے کیوں ہے
جس کو دیکھوں وہی برباد ہوا جاتا ہے
آدمی کیا ہے محبت کا کھنڈر ہے کیوں ہے
میں سمندر ہوں مگر پیاس ہے قسمت میری
میرے دامن میں اگر اشکؔ گہر ہے کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.