Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں لاکھوں کی تقدیریں ہیں

ندا فاضلی

مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں لاکھوں کی تقدیریں ہیں

ندا فاضلی

MORE BYندا فاضلی

    مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں لاکھوں کی تقدیریں ہیں

    جدا جدا ہیں دھرم علاقے ایک سی لیکن زنجیریں ہیں

    آج اور کل کی بات نہیں ہے صدیوں کی تاریخ یہی ہے

    ہر آنگن میں خواب ہیں لیکن چند گھروں میں تعبیریں ہیں

    جب بھی کوئی تخت سجا ہے میرا تیرا خون بہا ہے

    درباروں کی شان و شوکت میدانوں کی شمشیریں ہیں

    ہر جنگل کی ایک کہانی وہ ہی بھینٹ وہی قربانی

    گونگی بہری ساری بھیڑیں چرواہوں کی جاگیریں ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں میں لاکھوں کی تقدیریں ہیں نعمان شوق

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے