ذہن میں کچھ قیاس رہتا ہے
ذہن میں کچھ قیاس رہتا ہے
نصف خالی گلاس رہتا ہے
ہر طرف رنگ و نور ہے پھر بھی
شہر کیوں کر اداس رہتا ہے
مفلسی میں بھی ہاتھ پھیلائیں
کچھ تو عزت کا پاس رہتا ہے
امن کا قتل ہو گیا جب سے
شہر اب بد حواس رہتا ہے
تیز رفتار زندگانی میں
حادثہ آس پاس رہتا ہے
دور پتھر کا پھر سے لوٹ آیا
اب جہاں بے لباس رہتا ہے
ہم فقیروں کا طرز ہے صابرؔ
تن پہ سادہ لباس رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.