ذہن رسا کی گرہیں مگر کھولنے لگے
پھر یوں ہوا کہ لوگ ہمیں تولنے لگے
آہستہ بات کر کہ ہوا تیز ہے بہت
ایسا نہ ہو کہ سارا نگر بولنے لگے
عمر رواں کو پار کیا تم نے اور ہم
رسی کے پل پہ پاؤں رکھا ڈولنے لگے
دستک ہوا ہی دے کہ یہ بندش تمام ہو
سونے گھروں میں کوئی تو رس گھولنے لگے
میں بن گیا گہر تو مرا اس میں دوش کیا
بے وجہ مجھ کو خاک میں تم رولنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.