زیب اس کو یہ آشوب گدائی نہیں دیتا
زیب اس کو یہ آشوب گدائی نہیں دیتا
دل مشورۂ ناصیہ سائی نہیں دیتا
کس دھند کی چادر میں ہے لپٹی کوئی آواز
دستک کے سوا کچھ بھی سنائی نہیں دیتا
ہے تا حد امکاں کوئی بستی نہ بیاباں
آنکھوں میں کوئی خواب دکھائی نہیں دیتا
عالم بھی قفس رنگ ہے ایسا کہ نظر کو
اس دام تحیر سے رہائی نہیں دیتا
یادوں کو سلا دیتا ہے سائے میں شجر کے
وہ حوصلۂ درد رسائی نہیں دیتا
دل اس کا ہتھیلی پہ ہے میرے لیے لیکن
ہاتھوں میں مرے دست حنائی نہیں دیتا
آرائش جاں کے لیے کافی نہیں وحشت
مجھ کو تو کوئی زخم دکھائی نہیں دیتا
اس عشق میں کچھ شائبہ حرص بھی ہوگا
میں قوت باطن کی صفائی نہیں دیتا
روشن ہے شب ہجر بہ انداز تعلق
وہ مہر نظر داغ جدائی نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.