ذرا سی دیر کو چمکا تھا وہ ستارہ کہیں
ذرا سی دیر کو چمکا تھا وہ ستارہ کہیں
ٹھہر گیا ہے نظر میں وہی نظارہ کہیں
کہیں کو کھینچ رہی ہے کشش زمانے کی
بلا رہا ہے تری آنکھ کا اشارہ کہیں
یہ لہر بہر جو ملتی ہے ہر طرف دل میں
بدل گیا ہی نہ ہو زندگی کا دھارا کہیں
یہ سوچ کر بھی تو اس سے نباہ ہو نہ سکا
کسی سے ہو بھی سکا ہے مرا گزارہ کہیں
رواں دواں رہو ہر چند آفتاب حسینؔ
دکھائی دیتا نہیں دور تک کنارہ کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.