زمیں کے سارے مناظر سے کٹ کے سوتا ہوں
زمیں کے سارے مناظر سے کٹ کے سوتا ہوں
میں آسماں کے سفر سے پلٹ کے سوتا ہوں
میں جمع کرتا ہوں شب کے سیاہی قطروں کو
بہ وقت صبح پھر ان کو پلٹ کے سوتا ہوں
تلاش دھوپ میں کرتا ہوں سارا دن خود کو
تمام رات ستاروں میں بٹ کے سوتا ہوں
کہاں سکوں کہ شب و روز گھومنا اس کا
ذرا زمین کے محور سے ہٹ کے سوتا ہوں
ترے بدن کی خلاؤں میں آنکھ کھلتی ہے
ہوا کے جسم سے جب جب لپٹ کے سوتا ہوں
میں جاگ جاگ کے راتیں گزارنے والا
اک ایسی رات بھی آتی ہے ڈٹ کے سوتا ہوں
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 50)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.