زمانہ ڈھونڈ رہا تھا کدھر گیا پانی
زمانہ ڈھونڈ رہا تھا کدھر گیا پانی
کسی کا حکم ہوا تو ٹھہر گیا پانی
وہ دھوپ تھی کہ زمیں جل کے راکھ ہو جاتی
برس کے اب کے بڑا کام کر گیا پانی
بڑا غرور تھا اپنی چمک دمک پہ اسے
سنار نے جو تپایا اتر گیا پانی
خدا کا خوف نہیں اب تمہارے ذہنوں میں
توہمات کا اس طرح بھر گیا پانی
شکست خوردہ یہ قومیں تمہیں مٹا دیں گی
اگر تمہاری حمیت کا مر گیا پانی
ترس نہ آیا غریبوں کے حال پر عاجزؔ
سسکتے پودوں کے سر سے گزر گیا پانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.