زمانہ اب یہ کیسا آ رہا ہے
کہ ہر بدمست سنبھلا جا رہا ہے
جلاتی ہے خرد شمعوں پہ شمعیں
اندھیرا ہے کہ بڑھتا جا رہا ہے
دعائیں کر رہے ہیں اہل ساحل
سفینہ ہے کہ ڈوبا جا رہا ہے
مگر بڑھتی نہیں ہے بات آگے
زمانہ ہے کہ گزرا جا رہا ہے
بھرا تھا رنگ جس خاکے میں برسوں
وہ خاکہ یک بہ یک دھندلا رہا ہے
محبت آپ ہی منزل ہے اپنی
نہ جانے حسن کیوں اترا رہا ہے
میں خود تصویر بنتا جا رہا ہوں
تصور میں مرے کون آ رہا ہے
کسی سے پھر محبت ہو رہی ہے
مجھے پھر پیار دل پر آ رہا ہے
نگاہ عشق کی وسعت نہ پوچھو
جہان حسن سمٹا جا رہا ہے
جدا اس کو نہ سمجھو کارواں سے
امامؔ اک بانکپن سے آ رہا ہے
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 221)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.