یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو
یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو
دل کی الجھن بڑھتی ہے جب زلفوں کو سلجھاتے ہو
چھپ چھپ کر تم رات کو صاحب غیروں کے گھر جاتے ہو
کیسی ہے یہ بات کہو تو کیوں کر منہ دکھلاتے ہو
سنتے ہو کب بات کسی کی اپنی ہٹ پر رہتے ہو
حضرت دل تم اپنے کئے پر آخر کو پچھتاتے ہو
مدت پر تو آئے ہو ہم دیکھ لیں تم کو جی بھر کے
آئے ہو تو ٹھہرو صاحب روز یہاں کیا آتے ہو
کیسا آنا کیسا جانا میرے گھر کیا آؤ گے
غیروں کے گھر جانے سے تم فرصت کس دن پاتے ہو
آنکھیں جھپکی جاتی ہیں متوالی کی سی صورت ہے
جاگے کس کی صحبت میں جو نیند کے اتنے ماتے ہو
دل سے اثرؔ کیا کہتے ہو ہے جان کا سودا عشق بتاں
تم بھی تو دیوانے ہو دیوانے کو سمجھاتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.