یوں اٹھا دے ہمارے جی سے غرض
یوں اٹھا دے ہمارے جی سے غرض
ہو نہ تیرے سوا کسی سے غرض
وہ منائے گا جس سے روٹھے ہو
ہم کو منت سے عاجزی سے غرض
یہ بھی احسان ہے قناعت کا
اپنی اٹکی نہیں کسی سے غرض
یہ محل بھی مقام عبرت ہے
آدمی کو ہو آدمی سے غرض
درد مندوں کو کیا دوا سے کام
غم نصیبوں کو کیا خوشی سے غرض
حسن آرائشوں کا ہو محتاج
اس کو آئینے آرسی سے غرض
چور ہیں نشۂ محبت میں
مے سے مطلب نہ مے کشی سے غرض
دیر تک دید کے مزے لوٹے
خوب نکلی یہ بے خودی سے غرض
بے نیازی کی شان ہی یہ نہیں
اس کو بندوں کی بندی سے غرض
تیری خاطر عزیز ہے ورنہ
مجھ کو دشمن کی دوستی سے غرض
ہم محبت کے بندے ہیں واعظ
ہم کو کیا بحث مذہبی سے غرض
دیر ہو کعبہ ہو کلیسا ہو
اس کی دھن اس کی بندگی سے غرض
شیخ کو اس قدر پلاتے کیوں
مے کشوں کو تھی دل لگی سے غرض
اس کو سمجھو نہ حظ نفس حفیظؔ
اور ہی کچھ ہے شاعری سے غرض
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-96 Page Number-123)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.