یہ واعظ کیسی بہکی بہکی باتیں ہم سے کرتے ہیں
یہ واعظ کیسی بہکی بہکی باتیں ہم سے کرتے ہیں
کہیں چڑھ کر شراب عشق کے نشے اترتے ہیں
خدا سمجھے یہ کیا صیاد و گلچیں ظلم کرتے ہیں
گلوں کو توڑتے ہیں بلبلوں کے پر کترتے ہیں
دیا دم نزع میں گو آپ نے پر روح چل نکلی
کسی کے روکنے سے جانے والے کب ٹھہرتے ہیں
ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو
مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں
نہ آ جایا کرو اغیار کی الفت جتانے میں
وہ تم پر کیوں بھلا مرنے لگے فاقوں سے مرتے ہیں
ہر اک موسم میں کشت آرزو سرسبز رہتی ہے
تردد غیر کو ہوگا یہاں تو چین کرتے ہیں
یہ جوڑا کھولنا بھی ہیچ سے خالی نہیں ان کا
الجھ جاتا ہے دل جب بال شانوں پر بکھرتے ہیں
سمجھ لینا تمہارا اے رقیبو کچھ نہیں مشکل
خدا جانے یہ کس کا خوف ہے ہم کس سے ڈرتے ہیں
تکلف کے یہ معنی ہیں سمجھ لو بے کہے دل کی
مزا کیا جب ہمیں نے یہ کہا تم سے کہ مرتے ہیں
- کتاب : Intekhab Kalam Lala M.R Jauhar (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.