یہ شور و شر تو پہلے دن سے آدم زاد میں ہے
یہ شور و شر تو پہلے دن سے آدم زاد میں ہے
خرابی کچھ نہ کچھ تو اس کی خاک و باد میں ہے
پہنچ کر اس جگہ اک چپ سی لگ جاتی ہے مجھ کو
مقام اک اس طرح کا بھی مری روداد میں ہے
عجب اک بے کلی سی میرے جسم و جان میں ہے
صفت سیماب کی مجھ پیکر اضداد میں ہے
یہ شیشہ گھر ابھی تک عرصۂ تکمیل میں ہے
یہ خواب خوب صورت معرض ایجاد میں ہے
میں جتنا اٹھ رہا ہوں اور جھکتا جا رہا ہوں
کجی دراصل اول سے مری بنیاد میں ہے
زمانہ یوں نہیں جیسے دکھائی دے رہا ہے
خرابی کوئی ماہ و سال کی تعداد میں ہے
طریق عشق میں کوئی خرابی آ گئی ہے
کوئی بد صورتی اس طرز نو ایجاد میں ہے
یہ نقش خوش نما دراصل نقش عاجزی ہے
کہ اصل حسن تو اندیشۂ بہزاد میں ہے
یہاں جو آ گیا اک بار پھر جاتا نہیں ہے
کشش ایسی کچھ اس شہر ستم ایجاد میں ہے
وہ جو کہتے رہے اس کی گواہی مل رہی ہے
یہ ساری گفتگو ان رفتگاں کی یاد میں ہے
یہ جتنا ہے کہیں اس سے زیادہ بھید میں ہے
طلسم اس دہر کا پوشیدہ ہفت ابعاد میں ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 463)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.