یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے
یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے
جانے کس حسن کی دیوانگی رکھی ہوئی ہے
وہ جو اک موج محبت ترے رخ پر جھلکی
آنکھ میں آج بھی اس کی نمی رکھی ہوئی ہے
وقت دیتا ہے جو پہچان تو یہ دیکھتا ہے
کس نے کس درد میں دل کی خوشی رکھی ہوئی ہے
آتی رہتی ہیں عجب عکس و صدا کی لہریں
میرے حصے کی کہیں شاعری رکھی ہوئی ہے
دشت کی چپ سے ابھرتی ہیں صدائیں کیا کیا
بحر کے شور میں کیا خامشی رکھی ہوئی ہے
کوئی دھن ہے پس اظہار سفر میں جس نے
میری غزلوں کی فضا اور سی رکھی ہوئی ہے
کم کہا اور سجھایا ہے زیادہ عالؔی
ایک اک سطر میں اک ان کہی رکھی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.