یہ سانحہ ہے بھلا اور کس کے سر جانا
یہ سانحہ ہے بھلا اور کس کے سر جانا
ہوا کا وقت سے چلنا فزا ٹھہر جانا
نئی نہیں ہے یہ تنہائی میرے حجرے کی
مرض ہو کوئی بھی ہے چارہ گر سے ڈر جانا
یہی ہے زیست کی پہچان موت سے پہلے
تمام طرح کی تنہائیوں سے بھر جانا
تمام عمر گزرنا سیاہ لمحوں سے
پھر ایک شام نئی روشنی سے بھر جانا
کسی کے خواب سے چلنا کسی کے خواب تلک
کسی کی جاگتی آنکھوں میں گھٹ کے مر جانا
عجیب رنج ہے سانسوں کا آج دھڑکن سے
کہ اک نفس کے لیے ہر نفس ہے مر جانا
تمام شوق سے کاٹے گئے درخت یہاں
تمام درد سے ہے آدمی کو بھر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.