یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا
محبت زہر کھا کے آئی تھی کیا
مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے
تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا
شکست اعتماد ذات کے وقت
قیامت آ رہی تھی آ گئی کیا
مجھے شکوہ نہیں بس پوچھنا ہے
یہ تم ہنستی ہو اپنی ہی ہنسی کیا
ہمیں شکوہ نہیں اک دوسرے سے
منانا چاہیے اس پر خوشی کیا
پڑے ہیں ایک گوش میں گماں کے
بھلا ہم کیا ہماری زندگی کیا
میں رخصت ہو رہا ہوں پر تمہاری
اداسی ہو گئی ہے ملتوی کیا
میں اب ہر شخص سے اکتا چکا ہوں
فقط کچھ دوست ہیں اور دوست بھی کیا
محبت میں ہمیں پاس انا تھا
بدن کی اشتہا صادق نہ تھی کیا
نہیں رشتہ سموچہ زندگی سے
نہ جانے ہم میں ہے اپنی کمی کیا
ابھی ہونے کی باتیں ہیں سو کر لو
ابھی تو کچھ نہیں ہونا ابھی کیا
یہی پوچھا کیا میں آج دن بھر
ہر اک انسان کو روٹی ملی کیا
یہ ربط بے شکایت اور یہ میں
جو شے سینے میں تھی وہ بجھ گئی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.