یہ حادثہ بھی شہر نگاراں میں ہو گیا
یہ حادثہ بھی شہر نگاراں میں ہو گیا
بے چہرگی کی بھیڑ میں ہر چہرہ کھو گیا
جس کو سزا ملی تھی کہ جاگے تمام عمر
سنتا ہوں آج موت کی بانہوں میں سو گیا
حرکت کسی میں ہے نہ حرارت کسی میں ہے
کیا شہر تھا جو برف کی چٹان ہو گیا
میں اس کو نفرتوں کے سوا کچھ نہ دے سکا
وہ چاہتوں کا بیج مرے دل میں بو گیا
مرہم تو رکھ سکا نہ کوئی میرے زخم پر
جو آیا ایک نشتر تازہ چبھو گیا
یا کیجئے قبول کہ ہر چہرہ زرد ہے
یا کہئے ہر نگاہ کو یرقان ہو گیا
میں نے تو اپنے غم کی کہانی سنائی تھی
کیوں اپنے اپنے غم میں ہر اک شخص کھو گیا
اس دشمن وفا کو دعا دے رہا ہوں میں
میرا نہ ہو سکا وہ کسی کا تو ہو گیا
اک ماہ وش نے چوم لی پیشانی حفیظؔ
دلچسپ حادثہ تھا جو کل رات ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.