یہ دوستی کا تقاضا ہے اس کو دھیان میں رکھ
یہ دوستی کا تقاضا ہے اس کو دھیان میں رکھ
ہمیشہ فاصلہ تھوڑا سا درمیان میں رکھ
بدلنے والا ہے خورشید تاب کا موسم
تو کوئی دیر ابھی خود کو سائبان میں رکھ
سفینہ خود ہی ترا جا لگے گا ساحل سے
ہوا لپیٹ کے تھوڑی سی بادبان میں رکھ
ثبوت اپنی شجاعت کا تجھ کو دینا ہے
شکستہ تیر کڑکتی ہوئی کمان میں رکھ
ترے سخن کے سدا لوگ ہوں گے گرویدہ
مٹھاس اردو کی تھوڑی بہت زبان میں رکھ
مبارکؔ اور کہیں پر پناہ گاہ نہ ڈھونڈ
تو اپنے آپ کو اللہ کی امان میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.