یہ برسوں کا تعلق توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
یہ برسوں کا تعلق توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اب اپنے آپ کو بھی چھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
کسی دہلیز پر آنکھوں کے یہ روشن دیئے رکھ کر
ضمیر صبح کو جھنجھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
جدھر ہم جا رہے ہیں اس طرف ٹوٹا ہوا پل ہے
یہ باگیں اس سے پہلے موڑ دینا چاہتے ہیں ہم
یہ نوبت کل جو آنی ہے تو شرمندہ نہیں ہوں گے
مراسم احتیاطاً توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
عجب دیوانگی ہے جس کے ہم سائے میں بیٹھے ہیں
اسی دیوار سے سر پھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.