یک بیک موسم کی تبدیلی قیامت ڈھا گئی
یک بیک موسم کی تبدیلی قیامت ڈھا گئی
رک کے سستانا تھا جب مجھ کو کڑی دھوپ آ گئی
دن ڈھلے کس کو ہے تجدید سفر کا حوصلہ
آتی جاتی رہ گزر ناحق مجھے بہکا گئی
بوئے گل موج ہوا ہے اور ہوا کیوں کر رکے
اب کے مٹی ہی کی خوشبو میرا گھر مہکا گئی
وہ ہوائیں ہیں اڑے جاتے ہیں پیراہن یہاں
اے عروس زیست تو کیوں گھر سے باہر آ گئی
یہ ہوا آئی کہاں سے اس سے میں واقف نہ تھا
میرے گھر میں جو چراغوں کا دھواں پھیلا گئی
وہ گھٹا پھر اس طرف سے لوٹ کر گزری نہیں
سوکھی دھرتی کو جو دریا کا پتہ بتلا گئی
زندگی مرگ طلب ترک طلب اخترؔ نہ تھی
پھر بھی اپنے تانے بانے میں مجھے الجھا گئی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 307)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.