یہی نہیں کہ مرا گھر بدلتا جاتا ہے
یہی نہیں کہ مرا گھر بدلتا جاتا ہے
مزاج شہر بھی بدلتا جاتا ہے
رتیں قدیم تواتر سے آتی جاتی ہیں
درخت پتوں کے زیور بدلتا جاتا ہے
افق پہ کیوں نہیں رکتی کوئی کرن پل بھر
یہ کون تیزی سے منظر بدلتا جاتا ہے
غبار وقت میں سب رنگ گھلتے جاتے ہیں
زمانہ کتنے ہی تیور بدلتا جاتا ہے
چھڑی ہوئی ہے ازل سے دل و نگاہ میں جنگ
محاذ ایک ہے لشکر بدلتا جاتا ہے
یہ کس کا ہاتھ ہے جو بے چراغ راتوں میں
فصیل شہر کے پتھر بدلتا جاتا ہے
پرند پیڑ سے پرواز کرتے جاتے ہیں
کہ بستیوں کا مقدر بدلتا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.