یاں ہوش سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا
یاں ہوش سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا
اس بزم میں ہشیار ہوا بھی نہیں جاتا
کہتے ہو کہ ہم وعدۂ پرسش نہیں کرتے
یہ سن کے تو بیمار ہوا بھی نہیں جاتا
دشوارئ انکار سے طالب نہیں ڈرتے
یوں سہل تو اقرار ہوا بھی نہیں جاتا
آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں نصیحت
احباب سے غم خوار ہوا بھی نہیں جاتا
جاتے ہوئے کھاتے ہو مری جان کی قسمیں
اب جان سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا
غم کیا ہے اگر منزل جاناں ہے بہت دور
کیا خاک رہ یار ہوا بھی نہیں جاتا
دیکھا نہ گیا اس سے تڑپتے ہوئے دل کو
ظالم سے جفاکار ہوا بھی نہیں جاتا
یہ طرفہ ستم ہے کہ ستم بھی ہے کرم بھی
اب خوگر آزار ہوا بھی نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.