ہمارے زخم تمنا پرانے ہو گئے ہیں
کہ اس گلی میں گئے اب زمانے ہو گئے ہیں
تم اپنے چاہنے والوں کی بات مت سنیو
تمہارے چاہنے والے دوانے ہو گئے ہیں
وہ زلف دھوپ میں فرقت کی آئی ہے جب یاد
تو بادل آئے ہیں اور شامیانے ہو گئے ہیں
جو اپنے طور سے ہم نے کبھی گزارے تھے
وہ صبح و شام تو جیسے فسانے ہو گئے ہیں
عجب مہک تھی مرے گل ترے شبستاں کی
سو بلبلوں کے وہاں آشیانے ہو گئے ہیں
ہمارے بعد جو آئیں انہیں مبارک ہو
جہاں تھے کنج وہاں کارخانے ہو گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.