یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے
یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے
جب تک کسی کی زلف پریشاں سنور نہ جائے
وہ آنکھ کیا جو عارض و رخ پر ٹھہر نہ جائے
وہ جلوہ کیا جو دیدہ و دل میں اتر نہ جائے
میرے جنوں کو زلف کے سائے سے دور رکھ
رستے میں چھاؤں پا کے مسافر ٹھہر نہ جائے
میں آج گلستاں میں بلا لوں بہار کو
لیکن یہ چاہتا ہوں خزاں روٹھ کر نہ جائے
پیدا ہوئے ہیں اب تو مسیحا نئے نئے
بیمار اپنی موت سے پہلے ہی مر نہ جائے
کر لی ہے توبہ اس لیے واعظ کے سامنے
الزام تشنگی مرے ساقی کے سر نہ جائے
ساقی پلا شراب مگر یہ رہے خیال
آلام روزگار کا چہرہ اتر نہ جائے
میں اس کے سامنے سے گزرتا ہوں اس لیے
ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے
مسرور دید حسن ہے اس واسطے فناؔ
دنیا کے عیب پر کبھی میری نظر نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.