بلا کی پیاس تھی حد نظر میں پانی تھا
بلا کی پیاس تھی حد نظر میں پانی تھا
کہ آج خواب میں صحرا تھا گھر میں پانی تھا
پھر اس کے بعد مری رات بے مثال ہوئی
ادھر وہ شعلہ بدن تھا ادھر میں پانی تھا
نہ جانے خاک کے مژگاں پہ آبشار تھا کیا
مرا قصور تھا میرے شرر میں پانی تھا
تمام عمر یہ عقدہ نہ وا ہوا مجھ پر
کہ ہاتھ میں تھا یا چشم خضر میں پانی تھا
عجیب دشت تمنا سے تھا گزر خالدؔ
بدن میں ریگ رواں تھی سفر میں پانی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.