بیٹھے ہیں سنہری کشتی میں اور سامنے نیلا پانی ہے
بیٹھے ہیں سنہری کشتی میں اور سامنے نیلا پانی ہے
وہ ہنستی آنکھیں پوچھتی ہیں یہ کتنا گہرا پانی ہے
بیتاب ہوا کے جھونکوں کی فریاد سنے تو کون سنے
موجوں پہ تڑپتی کشتی ہے اور گونگا بہرا پانی ہے
ہر موج میں گریاں رہتا ہے گرداب میں رقصاں رہتا ہے
بیتاب بھی ہے بے خواب بھی ہے یہ کیسا زندہ پانی ہے
بستی کے گھروں کو کیا دیکھے بنیاد کی حرمت کیا جانے
سیلاب کا شکوہ کون کرے سیلاب تو اندھا پانی ہے
اس بستی میں اس دھرتی پر سیرابیٔ جاں کا حال نہ پوچھ
یاں آنکھوں آنکھوں آنسو ہیں اور دریا دریا پانی ہے
یہ راز سمجھ میں کب آتا آنکھوں کی نمی سے سمجھا ہوں
اس گرد و غبار کی دنیا میں ہر چیز سے سچا پانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.