عجیب منظر ہے بارشوں کا مکان پانی میں بہہ رہا ہے
عجیب منظر ہے بارشوں کا مکان پانی میں بہہ رہا ہے
فلک زمیں کی حدود میں ہے نشان پانی میں بہہ رہا ہے
تمام فصلیں اجڑ چکی ہیں نہ ہل بچا ہے نہ بیل باقی
کسان گروی رکھا ہوا ہے لگان پانی میں بہہ رہا ہے
عذاب اترا تو پاؤں سب کے زمیں کی سطحوں سے آ لگے ہیں
ہوا کے گھر میں نہیں ہے کوئی مچان پانی میں بہہ رہا ہے
کوئی کسی کو نہیں بچاتا سب اپنی خاطر ہی تیرتے ہیں
یہ دن قیامت کا دن ہو جیسے جہان پانی میں بہہ رہا ہے
اداس آنکھوں کے بادلوں نے دلوں کے گرد و غبار دھوئے
یقین پتھر بنا کھڑا ہے گمان پانی میں بہہ رہا ہے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 35)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.