کچھ اپنی جو حرمت تجھے منظور ہو اے شیخ
کچھ اپنی جو حرمت تجھے منظور ہو اے شیخ
تو بحث نہ مے خواروں سے چل دور ہو اے شیخ
مسجد میں ذرا وقت سحر دیکھ تو جا کر
شاید کوئی اس چشم کا مخمور ہو اے شیخ
صد دانۂ تسبیح رکھے ہاتھ میں اپنے
چونکے تو جو یک دانۂ انگور ہو اے شیخ
تو مجھ کو کہے ایک میں سو تجھ کو سناؤں
اے کاش کہ اتنا مجھے مقدور ہو اے شیخ
آیا ہے وہ بدمست لیے ہاتھ میں شمشیر
مجلس سے شتابی کہیں کافور ہو اے شیخ
کرتا ہے ہمیں منع تو پیمانہ کشی سے
پیمانہ تری عمر کا معمور ہو اے شیخ
البتہ کرے منع ہمیں عشق بتاں سے
تجھ سا جو کوئی عقل سے معذور ہو اے شیخ
پھر دم ہے وہ شملہ جو ہوا حد سے زیادہ
رکھ شملہ تو شملے کا جو دستور ہو اے شیخ
ہر حرف میں سختی ہے ترے سنگ جفا سے
ڈرتا ہوں نہ پھر شیشۂ دل چور ہو اے شیخ
کیا حور کی باتوں سے لبھاوے ہے تو مجھ کو
حاشا کہ مجھے آرزوئے حور ہو اے شیخ
شیخی میں تو سنتا ہی نہیں بات کسی کی
اس داڑھی پر اتنا بھی نہ مغرور ہو اے شیخ
کیوں مصحفیؔ کو اتنی تو کرتا ہے نصیحت
سر چڑھ نہ بہت اس کے جو مجبور ہو اے شیخ
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 148)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.