لگتے ہیں نت جو خوباں شرمانے باؤلے ہیں
لگتے ہیں نت جو خوباں شرمانے باؤلے ہیں
ہم لوگ وحشی خبطی دیوانے باؤلے ہیں
یہ سحر کیا کیا ہے بالوں کی درہمی نے
جو اس پری پر اپنے بیگانے باؤلے ہیں
جی جھونکتا ہے کوئی آتش میں ناحق اپنا
جلتے ہیں شمع پر جو پروانے باؤلے ہیں
عصمت کا اپنی اس کو جب آپھی غم نہ ہووے
لگتے ہیں ہم جو ناحق غم کھانے باؤلے ہیں
اس مے کا ایک قطرہ سوراخ دل کرے ہے
بھر بھر جو ہم پئیں ہیں پیمانے باؤلے ہیں
گردش سے پتلیوں کی سرگشتہ ہے زمانہ
مستی سے اس نگہ کی مے خانے باؤلے ہیں
جاتے ہیں اس گلی میں لڑکوں کو ساتھ لے کر
میاں مصحفیؔ بھی یارو کیا سیانے باؤلے ہیں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii (Pg. 170)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.