وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے
وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے
دل کو کیوں ضد ہے کہ آغوش میں بھرنا ہے اسے
کیوں سدا پہنے وہ تیرا ہی پسندیدہ لباس
کچھ تو موسم کے مطابق بھی سنورنا ہے اسے
اس کو گلچیں کی نگاہوں سے بچائے مولا
وہ تو غنچہ ہے ابھی اور نکھرنا ہے اسے
ہر طرف چاہنے والوں کی بچھی ہیں پلکیں
دیکھیے کون سے رستے سے گزرنا ہے اسے
دل کو سمجھا لیں ابھی سے تو مناسب ہوگا
اک نہ اک روز تو وعدے سے مکرنا ہے اسے
ہم نے تصویر ہے خوابوں کی مکمل کر لی
ایک رنگ حنا باقی ہے جو بھرنا ہے اسے
خواب میں بھی کبھی چھونا تو وضو کر کے صداؔ
کبھی میلا کبھی رسوا نہیں کرنا ہے اسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.