وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے
وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے
عوام تھکنے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
سنبھل کے چلنے کا سارا غرور ٹوٹ گیا
اک ایسی بات کہی اس نے لڑکھڑاتے ہوئے
ابھارتی ہوئی جذبات کو یہ تصویریں
یہ انقلاب ہمارے گھروں میں آتے ہوئے
اسی لیے کہ کہیں ان کا قد نہ گھٹ جائے
سلام کو بھی وہ ڈرتے ہیں ہاتھ اٹھاتے ہوئے
اس آدمی نے بہت قہقہے لگائے ہیں
یہ آدمی جو لرزتا ہے مسکراتے ہوئے
جوان ہو گئی اک نسل سنتے سنتے غزل
ہم اور ہو گئے بوڑھے غزل سناتے ہوئے
ہوا اجالا تو ہم ان کے نام بھول گئے
جو بجھ گئے ہیں چراغوں کی لو بڑھاتے ہوئے
یہی اصول ہے اصلاح حال کا اظہرؔ
کہ پرخلوص ہوں ہم خامیاں گناتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.